عجب اک
بار سا مردار پہیوں نے اٹھایا ہے
اس انساں کی ببختی نے جانے کب بنایا ہے
نہ ماڈل ہے نہ باڈی ہے نہ پایہ ہے نہ سایہ ہے
پرندہ ہے جسے کوئی شکاری مار لایا ہے
کوئی شے ہے کہ بینِ جسم و جاں معلوم ہوتی ہے
کسی مرحوم موٹر کا دھواں معلوم ہوتی ہے
طبعیت مستقل رہتی ہے ناساز و علیل اس کی
اٹی رہتی ہے نہر اس کی ٬ پھٹی رہتی ہے جھیل اس کی
توانائی قلیل اس کی تو بینائی بخیل اس کی
کہ اس کی مدتوں سے کھا چکی عمر طویل اس کی
گریباں چاک انجن یوں پڑا ہے اپنے چھپر میں
کہ جیسے کوئی کالا مرغ ہو گھی کے کنستر میں
ولایت سے کسی سرجارج ایلن بی کے ساتھ آئی
جوانی لٹ گئی تو سندھ میں خوش صفات آئی
وہاں جب عین اس کے سر پہ تاریخِ وفات آئی
نہ جانے کیسے ہاتھ آئی مگر پھر ان کے ہات آئی
ہمارے ملک میں انگریز کے اقبال کی موٹر
سن اڑتالیس میں پورے اٹھتر سال کی موٹر
یہ چلتی ہے تو دوطرفہ ندامت ساتھ چلتی ہے
بھرے بازار کی پوری ملامت ساتھ چلتی ہے
بہن کی التجا٬ماں کی محبت ساتھ چلتی ہے
وفائے دوستاں بہرِ مشقت ساتھ چلتی ہے
بہت کم اس خرابے کو خراب انجن چلاتا ہے
عموما زورِ دستِ دوستاں ہی کام آتا ہے
کبھی بیلوں کے پیچھے جوت کر چلوائی جاتی ہے
کبھی خالی خدا کے نام پر کھچوائی جاتی ہے
پکڑ کر بھیجی جاتی ہے٬جکڑ کر لائی جاتی ہے
وہ کہتے ہیں کہ اس میں پھر بھی موٹر پائی جاتی ہے
اذیت کو بھی اک نعمت سمجھ کر شادماں ہونا
تعال اﷲ یوں انساں کا مغلوبِ گماں ہونا
بہ طرزِ عاشقانہ دوڑ کر٬ بے ہوش ہو جانا
بہ رنگِ دلبرانہ جھانک کر٬ روپوش ہوجانا
بزرگوں کی طرح کچھ کھانس کر خاموش ہوجانا
مسلمانوں کی صورت دفعتا پرجوش ہوجانا
قدم رکھنے سے پہلے لغزشِ مستانہ رکھتی ہے
کہ ہر فرلانگ پر اپنا مسافر خانہ رکھتی ہے
دمِ رفتار دنیا کا عجب نقشا دکھائی دے
سڑک بیٹھی ہوئی اور آدمی اڑتا دکھائی دے
نظام زندگی یکسر تہہ و بالا دکھائی دے
یہ عالم ہو تو اس عالم میں آخر کیا دکھائی دے
روانی اس کی اک طوفانِ وجد و حال ہے گویا
کہ جو پرزہ ہے اک بپھرا ہوا قوال ہے گویا
شکستہ ساز میں بھی ٬ محشر نغمات رکھتی ہے
توانائی نہیں رکھتی مگر جذبات رکھتی ہے
پرانے ماڈلوں میں کوئی اونچی ذات رکھتی ہے
ابھی پچھلی صدی کے بعض پرزہ جات رکھتی ہے
غمِ دوراں سے اب تو یہ بھی نوبت آگئی٬ اکثر
کسی مرغی سے ٹکرائی تو خود چکرا گئی ٬ اکثر
ہزاروں حادثے دیکھے٬ زمانی بھی مکانی بھی
بہت سے روگ پالے ہیں زراہِ قدر دانی بھی
خجل اس سخت جانی پر ہے مرگِ ناگہانی بھی
خداوند نہ کوئی چیز ہو٬ اتنی پرانی بھی
کبھی وقتِ خرام آیا تو ٹائر کا سلام آیا
تھم اے رہرو کہ شاید پھر کوئی مشکل مقام آیا
Monday, November 26, 2018
Funny Poetry - پرانی موٹر
Poet: Zameer Jafri
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry
Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...
-
Poet: Abdul Waheed Sajid مجھے سب کچھ ملا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کسی سے نہ گلا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کبھی تم نے جو بخشا تھا موسم میں جدائی...
-
Poet: Jamil Uzair ہاتھ چھوٹا ہے جب ہاتھ سے چنگاریاں نکلتی ہیں پھر راکھ سے مراسم بڑھیں تو حوصلے بھی بڑھاؤ، عزیر کئی پتے ٹوٹتے ہیں دن بھر شاخ ...
-
Poet: دل کے بازار میں دولت نہیں دیکھی جاتی پیار ہوجائے تو صورت نہیں دیکھی جاتی اک ہی انسان پر لٹا دو سب کچھ کیونکہ پسند ہو چیز تو قیمت نہیں ...
No comments:
Post a Comment