Poet: Abdul Wasay Baloch
کیا سناؤں آپ کو میں ٹوٹے دل کی داستاں
میں نگر نگر پھرا بہت مگر ملا نہ کوئی مہرباں
ہر ستم عظیم سے عظیم تر اور طنز میں ڈوبے قہقہے
ملا نہیں سکوں مجھے دیئے زندگی نے دکھ یہاں
ہر ستم پہ کیا صبر و شکر کہ الٰہی تیری جناب سے
جو خوشی ملی تھی مختصر نئے دکھ اترے میری رگَ جاں
ہر عذاب نے مجھے مٹا دیا ہر ستم نے مجھ کو جلا دیا
میں مثلَ زندہ لا ش جیا کبھی ملا نہیں سکوں یہاں
ہر دکھ جو اپنوں نے دیئے ہر غم پر یوں خوش رہے
غیروں نے دیئے مجھے حوصلے اپنوں نے لیئے اًمتحاں
یہ حیات رہی مختصر واسع جو کبھی قضا نے دی سدا
ہم خوشی خوشی تھے چل پڑے نہ رہا ہمارا کوئی نشاں
No comments:
Post a Comment