Poet: Sohail ajmeri
بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں
صحرا میرا چہرا ہے سمندر تیری آنکھیں
پھر کو ن بھلا داد تبسم انہیں دے گا
روئیں گی بہت مجھ سے بچھڑ کر تیری آنکھیں
بوجھل نظر آتی ہیں بظاہر مجھے لیکن
کھلتی ہیں بہت دل میں اتر کر تیری آنکھیں
اب تک میری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا
بیگھی ہوئی اک شام کا منظر تیری آنکھیں
یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسن
وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تیری آنکھیں
No comments:
Post a Comment