انہیں سیڑھیوں سے گزرا تھا میں ایک دن
تو اک مہ جبیں اپنا آنچل سمیٹے
خیالوں کی کشتی میں محو سفر تھی
اسے کیا خبر تھی
کہ کن چاہتوں سے بھرے دل وہاں پر اسے دیکھنے کو کھڑے تھے
مگر وہ
مگر وہ زمان و مکان کی سبھی بندشوں سے آزاد ہو کر
کسی بیتے لمحے کی آواز سننے وہاں رک گئی تھی
پرندے درختوں پر بیٹھے اسی کے ترانے سناتے
ادھر سے ادھر جب کبھی اڑ کے جاتے تو گویا
اسی کا مسرت بھرا نام لیکر اڑے ہوں
ہوا جب چلے تو اسی کی اجازت، اسی کے تبسم سے مہمیز ہو کر چلے
اور دلوں کو عجب کیفیت اور تمنا سے بھر دے
مگر آج گزرا ہوں میں جب یہاں سے
تو اب تو بہت کچھ بدل سا چکا ہے
نہ میں ہوں نہ وہ ہے نہ ہی وہ پرندے نہ ہی وہ سماں ہے
نہ جانے میری کور بصری ہے یہ
یا زمانے کی بدلی رتوں کا نشاں ہے
Friday, June 23, 2017
Love / Romantic Poetry - بدلی رت
Poet: Uzair Ehsan
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry
Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...
-
Poet: Abdul Waheed Sajid مجھے سب کچھ ملا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کسی سے نہ گلا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کبھی تم نے جو بخشا تھا موسم میں جدائی...
-
Poet: Jamil Uzair ہاتھ چھوٹا ہے جب ہاتھ سے چنگاریاں نکلتی ہیں پھر راکھ سے مراسم بڑھیں تو حوصلے بھی بڑھاؤ، عزیر کئی پتے ٹوٹتے ہیں دن بھر شاخ ...
-
Poet: دل کے بازار میں دولت نہیں دیکھی جاتی پیار ہوجائے تو صورت نہیں دیکھی جاتی اک ہی انسان پر لٹا دو سب کچھ کیونکہ پسند ہو چیز تو قیمت نہیں ...
No comments:
Post a Comment