Poet: Zaheer Kunjahi
تیری گلی کا ایک دریچہ میرے نام پہ کھلتا تھا
میں سمجھا تھا تو میری ہے پر یہ من کا دھوکا تھا
سورج کی کرنوں نے بتایا پیار بھی ہے اب مطلب کا
ہم سے پہلے بھی دنیا میں کیا ایسا ہی ہوتا تھا
گوری تیرے نین رسیلے میرے من کو بھائے تھے
سوچوں کا انجانا پنچھی نینوں پر منڈلاتا تھا
میں پاگل تھا من موجی تھا تجھ کو سمجھ بیٹھا اپنا
تو بھی بدل جائے گی اک دن یہ کب میں نے سوچا تھا
اپنے دل کی ساری خراشیں میں نے چھپائیں لوگوں سے
اندر اندر روتا تھا میں ظاہر ظاہر ہنستا تھا
وہ سر کو سرتاج بنانے کا جب سوچا کرتی تھی
میں پنچھی آزاد فضا کے سپنے بنتا رہتا تھا
No comments:
Post a Comment