Poet: Nasir Zidi
جانب دشت کبھی تم بھی نکل کر دیکھو
دوستو آپلہ پائی کا عمل کر دیکھو
تم جو چاہو تو میرے دل کو سکوں مل جائے
اپنا انداز نظر کچھ تو بدل کر دیکھو
میں تمہیں جینے کے انداز سکھا سکتا ہوں
ایک دو گام میرے ساتھ تو چل کر دیکھو
چاندنی راتوں میں پھرتا ہے کوئی آوارہ
تم کو فرصت جو ملے گھر سے نکل کر دیکھو
فاصلے برسوں کے پل بھر میں سمٹ آئیں گے
آج کی شب میرے پہلو میں مچل کے دیکھو
اس کا چہرہ ہے کسی دشت کا سورج ناصر
اس کی جانب کبھی دیکھو تو سنبھل کر دیکھو
No comments:
Post a Comment