Poet: Sajid Awan
تیری سادگی سے چاند بھی جلنے لگا ہے
پا کر رو برو تجھ کو وہ بھی ڈھلنے لگا ہے
گلشن میں تیرے نام سے ہے بہار آئی ہوئی
اور ہر شجر تیرے حُسن کا دم بھرنے لگا ہے
اِک دل تھا جسے خود پہ ناز تھا بہت مگر اب
تیری بہکی ہوئی جوانی پہ مرنے لگا ہے
کبھی گرمی کبھی سردی، کبھی خزاں کبھی بہار
موسم بھی تیرے اشاروں سے چلنے لگا ہے
آنکھوں میں ہو خماری تو یہ دنیا بہک جائے
مئے خانہ سا نگاہوں میں تیری بننے لگا ہے
No comments:
Post a Comment