Poet:
کتنی بکواس کرتے ہو شاعری تم شاعر
گویا کفن میں لپٹے مردے جگا رہے ہو
کتنی بے چینی ہے انداز بیاں میں تیرے شاعر
کہ جو منہ میں آیا بکے جارہے ہو
کیوں گمان کرتے ہو تمھیں علامہ اقبال ہو شاعر
جو ذہن میں آیا پٹختے جارہے ہو
کتنی بکواس کرتے ہو شاعری تم شاعر
گویا شاعری کی تم بنیادیں ہلا رہے ہو
کیوں وہم کھاتے ہو مستقبل کے بابائے شاعر ہونے کا شاعر
کیوں دل میں حسرت لیے عدم کو جانا چاہتے ہو
یہ شاعری اناڑیوں کا کھیل نہیں اے شاعر
کیوں اندھا دھند الفاظ کی بوچھاڑ کرتے رہتے ہو
کتنی بکواس کرتے ہو گفتگو تم شاعر
اللہ کی پناہ تم جیسے مزید نہ ہوں
No comments:
Post a Comment