Poet: Lubna Kanwal
وہ خواب تھا یا سراب تھا میری زندگی کی کتاب تھا
جو نا مل سکا مجھے آج تک میری جستجو میری پیاس تھا
اسے چاہ کر بھی نا پا سکی اسے روک کر نا بلا سکی
دل بے خبر اسے بھول جا وہ گئے دنوں کا عذاب تھا
اسے الوداع بھی نا کہہ سکی اس سے ہاتھ بھی نا ملا سکی
جو چلا گیا مجھے چھوڑ کے وہ میری طلب میری آس تھا
میں تو سکھیوں کے ہجوم میں یو نہی تنہا تنہا پھرونگی
اب جو جاتے جاتے کہہ گیا نا سوال تھا نا جواب تھا
No comments:
Post a Comment