Poet: Santosh Gomani
اب بھی عشق دسترس لے آئے گا
تو مجھے برباد ہونے سے کون بچائے گا
میری ابھلاشا کے آداب مضر رہے
کہ فطرت سے من بہل جائے گا
اس چمن میں خوشبوء مہکانے لیئے
سنا ہے آج کوئی اپنی ادا سے آئے گا
باہر ہے جلووں کے سوداگری
اے دل تو کس کس کو خدا بنائے گا
پتوں پہ شبنم کے قطرے نے گر کر کہا
کسی کی یاد کا تلاطم صَبا کو رلائے گا
مانا کہ وقت قسمت کا دھنی رہا ہے
تو پھر تقدیر کا فیصلہ کون سنائے گا
اک اُدھار کی زندگی جینے کے بعد سنتوشؔ
ہر شخص موت کے قابل ہو جائے گا
No comments:
Post a Comment