Poet: Shama
راکھ دل کی کریدی شرارے ملے
تیرگی میں ہمیں تو ستارے ملے
شورش آرزو نے کیا در بہ در
غم کی بانہوں میں ہم کو سہارے ملے
اس قدر دیرپا تھیں وفائیں مری
سب دلوں میں نشاں بھی ہمارے ملے
خود ہمیں نے انھیں بھی ڈبو ہی دیا
گردشوں میں کبھی جب کنارے ملے
ہر وضاحت ادھوری رہی گو تری
ان کی بات میں بھی اشارے ملے
No comments:
Post a Comment