Thursday, October 13, 2016

Political Poetry - عنوان اپنے جوتے اپنا سر

Poet: HAFIZ Abdul RAuf Rasikh

ہم بین الاقوامی گدا گر
کشکول لئے پھرتے ہیں در در

اپنا روپہ بھیج کے باہر
خود سود پر لیتے ہیں ڈالر
اپنے جوتے اپنا سر

ہم دوستی کر کے غیروں سے
لیں مول عداوت اپنوں سے

قتل کریں خود کو ہاتھوں سے
ہم ٹھیرے قاتل پیشہ ور
اپنے جوتے اپنا سر

ہر گھر چھائی ذلت و خواری
آپس میں لڑیں بھائی بھائی

مہنگی پڑی امریکی یاری
صف ماتم ہے بچھی پھر گھر گھر
اپنے جوتے اپنا سر

مول لیتے ہیں مل کے جہنم
قاتل ہم ہیں مقتول بھی ہم

دشمن ہے ہمارا خوش و خرم
دیکھ کے برباد ہمارے گھر
اپنے جوتے اپنا سر

کیسے ہیں ہم مجاہد و غازی
بدنام کریں پگڑی و وردی

قتل میں لے گئے دونوں بازی
ظالم ایک سے ایک ہی بڑھ کر
اپنے جوتے اپنا سر

بھوکے پیاسے آنکھیں پرنم
نیچے سنگینں اوپر بم

یارب اب جائیں کہاں ہم
اپنے گھر میں ہوئے ہم بے گھر
اپنے جوتے اپنا سر

خود کش حملے اور دھماکے
مارے گئے معصوم بیچارے

حملہ آور کاش یہ سمجھے
اپنے سینے اپنے خنجر
اپنے جوتے اپنا سر

سندھی بلوچی اور پنجابی
پختون مہاجر بھائی بھائی

راسخ ہم سب پاکستانی
سب مل کر بھگائیں فتنہ گر
اپنے جوتے اپنا سر

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...