Saturday, October 29, 2016

General Poetry - میرے چھوٹے سے گھر کو کس کی نظر اے خدا لگ گئی

Poet: Parveen Shakir

میرے چھوٹے سے گھر کو کس کی نظر اے خدا لگ گئی
کیسی کیسی دعاؤں کے ہوتے ہوئے بددعا لگ گئی

ایک بازو بریدہ شکستہ بدن قوم کے باب میں
زندگی کا یقین کس کو تھا بس یہ کہیے دوا لگ گئی

جھوٹ کے شہر میں آئینہ کیا لگا، سنگ اٹھائے ہوئے
آئینہ ساز کی کھوج میں جیسے خلق خدا لگ گئی

جنگلوں کے سفر میں آسیب سے بچ گئی تھی، مگر
شہر والوں میں آتے ہی پیچھے یہ کیسی بلا لگ گئی

نیم تاریک تنہائی میں سرخ پھولوں کا بن کھل اٹھا
ہجر کی زرد دیوار پر تیری تصویر کیا لگ گئی

وہ جو پہلے گئے تھے ہمیں ان کی فرق تہی کچھ کم نہ تھی
جان کیا تجھ کو بھی شہر نامہرباں کی ہوا لگ گئی

دو قدم چل کے ہی چھاؤں کی آرزو سر اٹھانے لگی
میرے دل کو بھی شاید تیرے حوصلوں کی ادا لگ گئی

میز سے جانے والوں کی تصویر کب ہٹ سکی تھی مگر
درد بھی جب تھما ، آنکھ بھی ذرا لگ گئی

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...