Poet: Imran Raza
خواب آنکھوں کو جگاتے تو کوئی بات بھی تھی
دل میں ہلچل سی مچاتے تو کوئی بات بھی تھی
مانا ہم سے تو کوئی بات بنائے نہ بنے
آپ ہی بات بناتے تو کوئی بات بھی تھی
چھوڑ کر جانے کی یہ ریت پرانی ہے بہت
آپ آ کر نہیں جاتے تو کوئی بات بھی تھی
آج ٹوٹا ہے یقیں، بھیگ گئی ہیں پلکیں
ہم جو خوش ہو کے دکھاتے تو کوئی بات بھی تھی
وعدہ وصل تو دستور پرانا ٹھہرا
لوگ اس کو جو نبھاتے تو کوئی بات بھی تھی
No comments:
Post a Comment