Monday, August 20, 2018

General Poetry - ماں

Poet:

ماں ہم جگنوں تھے ہم تتلی تھےہم رنگ برنگے پنچھی تھے
کچھ ماہ و سال کی جنت میں “ماں“ ہم دونوں بھی سانجھی تھے

مین چھوٹا سا اک بچہ تھا تیری اُنگلی تھام کے چلتا تھا
تو دور نظر سے ہوتی تھی مین آنسو آنسو روتا تھا

اک خواب کا روشن بستا تو روز مجھے پہناتی تھی
جب ڈرتا تھا میں راتوں کو تواپنے ساتھ مجھے سلاتی تھی

ماں تو نے کتنے برسوں تک اس پھول کو سانچہ اپنے ھاتھوں سے
جیون کے گہرے بھیدوں کو میں سمجھا تیری باتوں سے

اب مٹی کے اُس پردے میں تو میری آنکھ سے اوجھل ہے
اک دُکھ کے گہرے بادل میں کب سے میرا دل بوجھل ہے

میں تیرے ھاتھ کے تکیے پر اب بھی راتوں کو سوتا ہوں
ماں میں اک چھوٹآ سا بچہ ہوں تیری یاد مین اب تک روتا ہوں

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...