Poet: Usman Tarar
دہلیز پہ کوئی دیپ جلاؤ نا
کسی شب تو گھر بھی آؤ نا
یہ دل جو تیرے اختیار میں ہے
کبھی آن اسے سمجھاؤ ۔۔۔ نا
میں تو جنم جنم سے تمہارا ہوں
تم اپنی بات بتاؤ ۔۔۔ نا
تم بادل میں تپتا صحرا ہوں
کبھی میری پیاس بجھاؤ نا
کوئی چھیں نہ لے تیرے تعبیریں
یونہی اپنے خواب ستاؤ نا
میری منزل مجھے پکارتی ہے
اے فاصلوں مجھے ڈراؤ نا
ابھی آگے اور جزیرے ہیں
ابھی کشتیوں کو جلاؤ نا
عثمان زندگی سے سمجھوتہ کرلو
اب مسائل کو اور بڑھاؤ نا
No comments:
Post a Comment