Thursday, July 6, 2017

Love / Romantic Poetry - عشق تم جس کی تمنائی تھیں

Poet: Fehmida Riaz

عشق تم جس کی تمنائی تھیں
کسی فردوس کا خوش رنگ پرندہ تو نہ تھا
یہ ہے تاریخ سے پہلے کا وہ اندھا عفریت
جو میرے جسم میں در آیا ہے
یہ درندہ جو میرے جسم کی دیواروں کو
اپنے آلودہ نم ہاتھوں سے سہلاتا ہے
اندھے ہاتھوں سے جو ہر لحظ مجھے چھوتا ہے
گرم سانسیں جو شب وروز بھرے جاتا ہے
بھاری پیکر بہت آہستہ سے جنباں ہے مگر
مجھ کو معلوم ہے کس جست کی ہے اس میں تڑپ
بڑی محتاط، بہت آہستہ
انگلیاں پھیر رہا ہے کہ نشاں پائے کرئی
ڈھونڈتا ہے کوئی دروازہ کوئی راہ ملے

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...