Poet: Faisal Mahmood
غم کے اندھیروں میں بن کر تم جگنو آئے
جس طرح ویرانے میں رنگ اور خوشبو آئے
سمٹ جاتی ہے ادا تری حیا کے پیمانوں میں
جونہی نظر میری تیرے سراپے کو چھو آئے
بٹھا کے سامنے تجھے نگاہِ محبت سے پوجتا رہوں
دل میں ہر گھڑی اب یہی آرزو آئے
چشمِ تصور گر تیرے وجود میں کھو جائے تو
تیرے احساس کی مہک پھر کو بہ کو آئے
دمِ آخر اب یہی خواہش رہی فیصل
ہوا دیتا ہوا تیرا آنچل تیرا پلو آئے
No comments:
Post a Comment