Poet: Mir Taqi Mir
میر دریا ہے سنو شعر زبانی اسکی
اللہ اللہ رے طبعیت کی روانی اسکی
مینہ تو بوچھاڑ کا دیکھا ہے برستے تم نے؟
اسی انداز سے تھی اشک فشانی اسکی
بات کی طرز کو کوئی دیکھو تو جادو تھا
پر ملی خاک میں کیا سحر بیانی اسکی
سرگزشت اپنی کس اندوہ سے شب کہتا تھا
سو گئے تم نہ سنی آہ! کہانی اسکی
متثیے دل کے کئی کر کے دیے لوگوں کو
شہر دلی میں ہے سب پاس نشانی اسکی
اب کئے اس کے جز افسوس نہیں کچھ حاصل
حیف صد حیف! کہ کچھ قدر نہ جانی اسکی
No comments:
Post a Comment