Poet: Shabeeb Hashmi
کھولو ذرا دل کا ورق دیکھو محبت کا نصاب
ہر اک لفظ الجھا ہوا تشنہ ہے روح کی کتاب
کیسے پوچھوں اس سے میں درد و فراق کا سبب
ہر سوال غم میں ڈوبا زخمی زخمی ہے جواب
جدائی کے اس لمحے کا اثر رتجگے کے شور میں
آنسوؤں کا ہے سمندر اور جلتا ہوا ہے آفتاب
کچے دھاگوں کے یہ بندھن وقت کے نشیب و فراز
رسم و رواج کے یہ گنجل جان پے بن گئے عذاب
ہر منزل پہ خیمہ زن ہے خوف میں ڈوبی زندگی
وحشتوں کے اس سفر میں راستہ ہے اک سراب
No comments:
Post a Comment