Poet: Q.Shafaai
شیشہ ہو کہ موتی جام کہ در جو ٹوٹ گیا سو ٹوٹ گیا
کب اشکوں سے جڑ سکتا ہے جو ٹوٹ گیا سو ٹوٹ گیا
تم ناحق ٹکڑے چن چن کر دامن میں چھپائے بیٹھے ہو
شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں کیوں آس لگائے بیٹھے ہو
یہ ساغر، موتی، لعل و گوھر، سالم ہوں تو قیمت پاتے ہیں
یوں ٹکڑے ٹکڑے ہوں تو فقط چبھتے ہیں لہو رلاتے ہیں
تم ناحق ٹکڑے چن چن کر دامن میں چھپائے بیٹھے ہو
شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں کیوں آس لگائے بیٹھے ہو
No comments:
Post a Comment