Poet: Muhammad Moazzam Akhlaq
دل شمع وصال جیسا بجھ سا رہا ہے
ذہن تیری یادوں میں الجھ سا رہا ہے
تیری قربت میں کبھی احساس ہی نا ہوا
کہ مجھ میں بھی کبھی کوئی مجھ سا رہا ہے
وقت رفتہ نے یہ بھی بھلا دیا کہ سنگ میرے
وقت گزشتہ میں کوئی تجھ سا رہا ہے
یہ بے جان جسم، کسی بستی میں گم ہوگیا
دل دو نیم بھی رنگ دنیا سمجھ سا رہا ہے
آج دیکھ کے تجھے اک امیر ذادے کیساتھ
تیری بیوفائی کا معمہ سلجھ سا رہا ہے
یہ کیسی رت آئی ہے پھر پیار کی اے لوگوں
کہ معظم پھر کسی کے لیے سج دھج سا رہا ہے
No comments:
Post a Comment