Tuesday, August 16, 2016

General Poetry - عقل و دل

Poet: علامہ اقبال

عقل نے ایک دن یہ دل سے کہا
بھولے بھٹکے کی رہنما ہوں میں

ہوں زمین پر، گزر فلک پر میرا
دیکھ تو کس قدر رسا ہوں میں

کام دنیا میں رہبری ہے میرا
مثل خضر خجستہ پا ہوں میں

ہوں مفسر کتاب ہستی کی
مظہر شان کبریا ہوں میں

بوند ایک خون کی ہے تُو لیکن
غیرتِ لعل بے بہا ہوں میں

دل نے سن کر کہا یہ سب سچ ہے
پر مجھے بھی تو دیکھ کیا ہوں میں

راز ہستی کو تُو سمجھتی ہے
اور آنکھوں سے دیکھتا ہوں میں

ہے تجھے واسطہ مظاہر سے
اور باطن سے آشنا ہوں میں

علم تجھ سے تو معرفت مجھ سے
تو خدا جو، خدا نما ہوں میں

علم کی انتہا ہے بے تابی
اس مرض کی مگر دوا ہوں میں

شمع تو محفل صداقت کی
حسن کی بزم کا دیا ہوں میں

تو زماں و مکان سے رشتہ بپا
طائر سدرہ آشنا ہوں میں

کس بلندی پہ ہے مقام میرا
عرش رب جلیل کا ہوں میں

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...