کس آگ میں میں جل رہا ہوں
شعلہ نہیں پھر کیوں سلگ رہا ہوں
بوند ہوں پانی کی
دریا میں رہتا ہوں
نہ چھیڑے موج دریا جسے
ساحل کی تمنا نہیں اسے
دور کوئی پیاسا کہہ رہا ہے
پانی، پانی کہاں بہہ رہا ہے
نہیں میں نہیں ہوں اس قابل
بوند ہوں پانی کی لا حاصل
روز آنسو بن جاتا ہوں
بہتے دریا میں مل جاتا ہوں
مست لہروں سے نالاں ہوں
ان کی مستی میں گم ہونے والا ہوں
جانتا ہوں میرے درد کی دوا نہیں
یہ نصیب ہے، نہیں کوئی گلہ نہیں
وہ دن بھی آئے گا
اک دن آسماں پھٹ جائے گا
کانپے گا میری فریاد سے
پانی پانی ہر طرف پانی
اک دریا امٹ آئے گا
چاند بے قرار ہوکر تڑپے گا
اس دن تو طوفاں آئے گا
کالے بادل
بجلیوں کی چمک
افق پہ مدھم مدھم روشنی
یہ تند و تیز ہوا
پھرتجھ میں ہمت نہ ہوگی
کہ تو روکے مجھے
میں اک بوند پانی کی
ہوا میں اٹھ جاوں گا
اس دن ہر پیاسے کی پیاس بجھے گی
سینے میں لگی آگ بجھے گی
آج میں خوش ہوں کہ
میں آزاد ہوں
Saturday, August 27, 2016
General Poetry - بوند پانی کی
Poet: Irfan Ali
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry
Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...
-
Poet: Abdul Waheed Sajid مجھے سب کچھ ملا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کسی سے نہ گلا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کبھی تم نے جو بخشا تھا موسم میں جدائی...
-
Poet: Jamil Uzair ہاتھ چھوٹا ہے جب ہاتھ سے چنگاریاں نکلتی ہیں پھر راکھ سے مراسم بڑھیں تو حوصلے بھی بڑھاؤ، عزیر کئی پتے ٹوٹتے ہیں دن بھر شاخ ...
-
Poet: دل کے بازار میں دولت نہیں دیکھی جاتی پیار ہوجائے تو صورت نہیں دیکھی جاتی اک ہی انسان پر لٹا دو سب کچھ کیونکہ پسند ہو چیز تو قیمت نہیں ...
No comments:
Post a Comment