Monday, December 21, 2015

Political Poetry - سیاست کا ضمیر

Poet: Shabeeb Hashmi

ڈگریوں میں بٹ رہا ہے سیاست کا ضمیر
اپنے ہاتھوں سے لکھ رہے قوم کی تقدیر

بے بسی میں کٹ رہا ہے وقت میرے لوگوں کا
پیاس آنکھوں میں چھپی اور بھوک کی زنجیر

ناں علم ہے اور ناں قلم بس ادا ہے شان کی
کیسے لوٹیں دونوں ہاتھوں کر رہے تدبیر

خواب آنکھوں سے یہ نوچیں اپنی جھولی کو بھریں
بے ضمیری شیوہ ان کا اور لالچ ہے جاگیر

اٹھاؤ ہاتھ مانگو رب سے وقت یہ کٹ جائے گا
پھر کھلیں گے در خوشی کے پوری ہونگیں تعبیر

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...