Poet: Shabeeb Hashmi
ڈگریوں میں بٹ رہا ہے سیاست کا ضمیر
اپنے ہاتھوں سے لکھ رہے قوم کی تقدیر
بے بسی میں کٹ رہا ہے وقت میرے لوگوں کا
پیاس آنکھوں میں چھپی اور بھوک کی زنجیر
ناں علم ہے اور ناں قلم بس ادا ہے شان کی
کیسے لوٹیں دونوں ہاتھوں کر رہے تدبیر
خواب آنکھوں سے یہ نوچیں اپنی جھولی کو بھریں
بے ضمیری شیوہ ان کا اور لالچ ہے جاگیر
اٹھاؤ ہاتھ مانگو رب سے وقت یہ کٹ جائے گا
پھر کھلیں گے در خوشی کے پوری ہونگیں تعبیر
No comments:
Post a Comment