Wednesday, December 30, 2015

General Poetry - آئینے کے سامنے

Poet: UA

اپنے آپ میں رہتی ہوں میں آئینے کے سامنے
اپنی باتیں کرتی ہوں میں آئینے کے سامنے

گر چھپانا چاہوں سچ کو آئینہ چھپنے نہ دے
سچ کہتے بھی ڈرتی ہوں میں آئینے کے سامنے

جب کبھی خامش ہو وہ مجھ سے باتیں نہ کرے
بے طرح بگڑتی ہوں میں آئینے کے سامنے

جب رخ روشن تمہارا آئینے میں دیکھ لوں
اور بھی سنورتی ہوں میں آئینے کے سامنے

گر کبھی آئینہ چھوٹے ٹوٹے اور بکھر جائے
ٹوٹتی بکھرتی ہوں میں آئینے کے سامنے

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...