Poet: M. Habibulla Rajput
لو گذر گئی برسات بھی
پر کٹی غم کی رات بھی
چھن گیا اپنا سائباں تو کیا
ڈھہ گئی دشمن کی گھات بھی
جو مانگی تھی قیامت میرے لیے
وہی بیتی اس کے ساتھ بھی
او میرا حق مارنے والو
کیا آیا تمہارے ہاتھ بھی
نہ بھولے اس ہرجائی کو ہم
نہ تھمی آنکھوں کی برسات بھی
کیوں روٹھے ہو بھلا ہم سے
کہہ دو دل کی بات بھی
حبیب دل کا سودا تو کر چکے
دے دو جاں کی سوغات بھی
No comments:
Post a Comment