Poet: Santosh Gomani
اپنے غم کو ترتیب سے لکھا تو غزل بن گیا
اس عشق کے بعد ہر لمحہ ازل بن گیا
کنکر ماردیا تھا کسی نے ٹھہرے پانی میں
جیون تو میرا پھر بکھرتا منظر بن گیا
بے ترغیب تمناؤں نے قدم بھٹکادیئے
کہ ہر راستہ جیسے میری منزل بن گیا
زندگی کے پیمان ٹکڑے ہوئے دیکھ لئے
کوئی دل اجڑا تو کوئی سفل بن گیا
اک رُخ دکھاکر پھر اپنے رُخ سے مارنا
زمانے لیئے دیکھو کیسا شغل بن گیا
بڑا شور و غل ہے شہر میں سنتوشؔ
اپنی عصوبتوں کا بڑا تعمل بن گیا
No comments:
Post a Comment