Poet: Muhammad Usman
اپنے حکمران سے
اقبال نے پڑھایا تھا جو سبق تو وہ بھلا بیٹھا ہے
خودی کا مفہوم اپنی لغت سے مٹا بیٹھا ہے
جنگ نہیں امن تو ہم سب بھی چاہتے ہیں
مگر تو کیوں خود کو اتنا گرا بیٹھا ہے
عوام سے
ہماری سمجھھ اب کام کیوں نہیں کرتی
جو کرنے کا کام ہے وہ عوام کیوں نہیں کرتی
جو ملک اور قوم کا ذرا وفادار نہیں
ایسے لیڈر کا کام تمام کیوں نہیں کرتی
حکمرانوں سے
میری عرضی سنو تھوڑے سے سمجھدار بنو
صا حب گفتار نہیں صا حب کردار بنو
بے شک امریکہ و برطا نیہ سے دوستی کرو
مگر خدا را تھوڑا سا ملک کے بھی تو وفادار بنو
No comments:
Post a Comment