Saturday, December 14, 2019

Political Poetry - سیا ست - حکومت - سازش

Poet: اشراق جمال اشہر چشتی

پھر سے یہاں زوال حکومت پہ گفتگو
اسبا ب کی تلاش کی نا کا م جستجو

پھر سے عداوتوں کے محاذوں کا افتتاح
پوشیدہ اختلاف کا شہرہ ہے چا ر سُو

دھشت کی خونی موجوں کا غلبہ ہے ہر طرف
ہوتا ہے روز اک نیا ہنگا مہ اور غلوء

مسجد ، امام بارگا ہ ،درگا ہ اور مزا ر
اپنے لہو سے لوگ کیا کرتے ہیں وضوء

جب بھی پھٹے ہیں بم وہ قیامت ہی لا ئے ہیں
بکھرے پڑے تھے سڑکوں پہ انسان کے عضؤ

جب میکدے پہ ٹوٹی قیامت تو پھر وہا ں
اوندھے پڑے تھے جام ، زمیں پر بہی سبُو

زر کے لیئے جو بیچ دیں ذہن و ضمیر تک
ایسے ہی عالموں کو پکارا گیا ہے سُؤ

کل کے وزیر آ ج عتا بوں کی زد میں ہیں
حاضر ہیں شا ہ بھی آج رعائاء کے روبرو

کل تک جو در بدر تھے وہ مسند نشیں ہوئے
چیلے بغیر زہد و ریا ضت بنے گرؤ

بدلے ہیں وقت نے یہاں آ دا ب زندگی
افسر کو ماتحت بھی کہے آج منہ پہ تُو

اشہر کی زندگی کی ڈگر نہ بدل سکی
لڑتا ہے آج بھی وہ جہل سے یا ں دو بہ دُو

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...