Poet: M. Habibullah Rajput
اے حسرت ناکام کیا کیجیے
یونہی ہوئے بدنام کیا کیجیے
ناصح اب گلہ ہم سے نہ کیجیے
دل نے کیا دل کا کام کیا کیجیے
وہی اک ٹھکانہ تھا آنکھوں کی ٹھنڈک
اب اجنبی اس کے دروبام کیا کیجیے
لٹ گئے پیار میں جسکے حبیب
ہیں اسی کے لبوں پہ دشنام کیا کیجیے
ہزار چاہی غم دوراں سے نجات
اور بڑھے رنج و آلام کیا کیجیے
غیر تو غیر پر اپنوں نے بھی
کیا کیا نہ دیئے نام کیا کیجیے
حبیب تو پروانہ ہے جل مرے گا یونہی
رہ گئی شمع رہا اس کا کام کیا کیجیے
No comments:
Post a Comment