Poet: Saadat Amin Satti
کہیں تم اپنی قسمت کا لکھا تبدیل کر لیتے
تو شاید ہم بھی اپنا راستہ تبدیل کر لیتے
اگر واقعی ہم کم حوصلہ ہوتے محبت میں
مرض بڑھنے سے پہلے دوا تبدیل کر لیتے
تمارے ساتھ جو دل چلنے کو راضی نہ ہوتا
چلنے سے پہلے ہم راستہ تبدیل کر لیتے
تمہیں ان موسموں کی کیا خبر ملتی اگر ہم
کھٹن کے خوف سے آب و ہوا تبدیل کر لیتے
جدائی بھی نہ ہوتی زندگی بھی سہل جاتی
جو ہم ایک دوسرے سے مسئلہ تبدیل کر لیتے
ہمیشہ کی طرح اس بار بھی بھول گئے ورنہ
گواہی دینے والے واقعہ تبدیل کر لیتے
No comments:
Post a Comment