Poet: Khawaja Tahir
اے نازنین تم بھی کیا اک لاجواب ہو
مدہوش جو کر دے مجھے ایسی شراب ہو
خموش جب بیٹھتے ہو تو پتھر کے صنم ہو
کھل جائیں جو یہ ہونٹ تو بجتا رباب ہو
آنے لگے ہو بام پہ قاتل کی شکل میں
پھر کیوں نہ دل تشنہ کی حالت خراب ہو
طاہر بھی دعا گو ہے بصد شوق بصد ناز
قوس قزح سے بھی بڑھ کر تجھ پر شباب ہو
No comments:
Post a Comment