Poet: Zahida Ali
چلو چل کے دیکھتے ہیں
سفر کر کے دیکھتے ہیں
منزل کی خبر نہیں
راستوں سے پوچھ کے دیکھتے ہیں
مایوسیوں کی سیاہ رات میں
امید کا چراخ جلا کے دیکھتے ہیں
سودا جو من میں ہے سمایا
اس کو سوا کر کے دیکھتے ہیں
چلو تو سہی اے آوارہ قدموں
راہوں کے حوصلوں کو دیکھتے ہیں
بہت دن ہوے آزمائے ہوئے
خود کو پرکھ کے دیکھتے ہیں
No comments:
Post a Comment