Poet: Jabbar Anjum
کہا اس نے محبت کر کے کیا محسوس ہوتا ہے
کہا میں نے کہ درد دل شفا محسوس ہوتا ہے
کہا اس نے کہ تنہا کس طرح سے دن گزرتے ہیں
کہا ویران راہوں پر اکیلے گھوم لیتا ہوں
کہا اس نے کبھی چوما ہے پھولوں کو عقیدت سے
کہا میں نے میں پلکوں سے بھی کانٹے چوم لیتا ہوں
کہا اس نے کہ میری سادگی نے مجھ کو لوٹا ہے
کہا الفت میں اکثر لوگ دھوکے کھا ہی جاتے ہیں
کہا اس نے تیری آنکھوں سے آنسو کیوں چھلکتے ہیں
کہا میں نے کناروں تک سمندر آ ہی جاتے ہیں
کہا اس نے محبت میں سنا ہے درد ملتے ہیں
کہا میں نے محبت سے دلوں کے پھول کھلتے ہیں
کہا اس نے گلے ملنا مجھے اچھا نہیں لگتا
کہا میں نے سمندر ساحلوں سے یوں ہی ملتے ہیں
کہا الفت کو دنیا نے صدا ناکام لکھا ہے
کہا اس نے کہ اہل دل نے اس کو جام لکھا ہے
کہا میں نے کہ جو لکھے تھے وہ سارے خط جلا دینا
کہا اس نے کہ سطروں میں تمہارا نام لکھا ہے
کہا میں نے تیری آنکھیں بڑی غمگین رہتی ہیں
کہا اس نے میرے دل میں کوئی ہل چل نہیں ہوتی
کہا میں نے میں صدیوں سے تمہاری راہ تکتا ہوں
کہا اس نے کہ خوشبو کی کوئی منزل نہیں ہوتی
کہا میں نے جز میرے کسی سے دل لگایا ہے
کہا اس نے محبت میں میرا توحید مسلک ہے