Poet: Aashi
میرا انداز تھا پر شور ہواؤں جیسا
تجھ سے مل کر ہوا دل میرا خلاؤں جیسا
پہلے ہوتا تھا انداز تغافل میرا
اب تو انداز سخن بھی ہے گداؤں جیسا
تو جو آیا تو بجھی پیاس میرے لفظوں کی
تیرے ملنے کا انداز گٹھا ؤ ں جیسا
تو تو دے کر مجھے ایک خوشی بھول گیا
تیرا انداز بھی لگتا ہے خداؤں جیسا
میں نے چاہا ہے جسے اپنے سے بڑھ کر عاشی
کہیں کر دے نہ مجھے زرد خزاؤں جیسا
No comments:
Post a Comment