Poet: Sheikh Shahijahan
کتنے لوگ دنیا میں کہ منزلوں نے ٹھکرا دیا
مگر ہم ایسے راہی ہیں کہ راستوں نے ٹھکرا دیا
نہیں شکوہ زمانے سے ماری مقدور نے ٹھوکر
ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ نظروں نے ٹھکرا دیا
حال دل سُناتے ہیں من کو تسلی دینے کو
تلاش تھی اک وقت کی کہ لمحوں نے ٹھکرا دیا
اُمید تھی اس بات کی کہ خواب کی تعبیر سنوں
آدھی رات باقی تھی کہ خوابوں نے ٹھکرا دیا
سہارے جنکی یادوں کے گزر جاتی یہ زندگی
شاہجہان اور بھی تنہا کہ یادوں نے ٹھکرا دیا
No comments:
Post a Comment