Poet: Fakhira Batool
گھر چھوڑنے لگے تو کوئی یاد آگیا
آنسو نکل پڑے تو کوئی یاد آگیا
گھر کو بنانے والا تو کوئی مٹی میں سو گیا
حصّے جو بٹ گئے تو کوئی یاد آگیا
جن کیلئے ٹھکرا دیا وہی
ٹھکرا کر چل دئیے تو کوئی یاد آگیا
دن بھر تو اسکے یاد سے غافل رہے مگر
جلنے لگے دئیے تو کوئی یاد آگیا
اب اس کے شہر جانے کا سوچے بھی کس طرح
جب پاؤں کٹ چکے تو کوئی یاد آگیا
اس نے بھی تو کئے تھے، مگر نبھائے نہیں
وعدے کبھی کئے تو کوئی یاد آگیا
No comments:
Post a Comment