دو گلشن ہیں اس کا مقدر جو ڈر کے کرے گزران
عجز و نیاز کے عالم میں جو رب کی کرے پہچان
فبای الا ربکما تکذبان
جنت کے دو گلشن جن میں دو چشموں کی ہے بہار
سر سبز و شاداب پھلوں سے لدے ہیں سب اشجار
ان باغوں میں بھی دیکھو گے پھلوں کی دو اقسام
جنت کے باغوں میں جنتی پھریں گے مست خرام
مسند گل پر زربفت اوربنات کی بچھی ہوئی چادر ہو گی
ایسے حسیں منظر میں مسرت ہر چہرے پر ظاہر ہو گی
سجدہ شکر میں پھلوں سے لدی ہر شاخ نظر آئے گی
جنت کی مخلوق یاں خوشی سے پھولے نہ سمائے گی
عفت،شرم و حیا اور نیکی حوروں کی پہچان
جنھیں دیکھ سکا نہ کوئی جن اور نہ ہی انسان
سچے دل،پاکیزہ جذبے اور صحیح اذہان
ہیرے اور موتی سے مماثل زرق برق گفتار
حسن سراپاان حوروں کا اور عظیم کردار
اپنے خالق سے پاؤ گے نیکی کا یہ احسان
فبای الا ربکما تکذبان
اس کے علاوہ اور بھی دو باغ ہوں گے وہاں موجود
ان با غوں میں واجب ہے تم کو تسبیح اور سجود
یہ گلشن انواع و اقسام کے پودوں پھولوں سے لبریز
عقیدت کے جذبات تو ان کے ہوں گے پھر مہمیز
دو چشمے ان دو باغوں کا حسن بڑھائیں گے
جنت کے باسی تو یہاں پر خوب سکوں پائیں گے
جنت کے یہ باغ ہوں گے اتنے سرسبز و شاداب
ان کی کہیں نظیر نہیں ہے یہ سب ہیں نایاب
فواروں کی صورت چشمے یہاں پاؤ گے
ان میں بھی ہوں گے کثرت سے اثمار اور اشجار
اور اشجار میں عام ملیں گے انار اور کھجور
جن سے ملے گی دل کو تسلی ہو گی کلفت دور
صحن چمن میں ایستادہ ہوں گے حوروں کے خیام
شرم و حیا کی پیکر حوریں کریں گی یہاں قیام
دنیا میں جو پیتے رہے صبر و رضا کے جام
جنھوں نے نفس کے شر کا کر دیا قصہ سارا تمام
حشر کے دن ان کو ملیں گے یہ سارے انعام
حسن حقیقی سو رنگوں میں جلوہ گر ہوتا ہے
انساں کے اذہان و قلوب میں اس کا گھر ہوتا ہے
وہ خالق ہے ارض و سما کا اس کا بڑا مقام
بے نیاز ہے اس کی ہستی عا جز سب انسان
فبای الا ربکما تکذبان
Sunday, January 3, 2016
Religious Poetry - نیکی کا انعام
Poet: Shabbir Rana
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry
Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...
-
Poet: Abdul Waheed Sajid مجھے سب کچھ ملا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کسی سے نہ گلا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کبھی تم نے جو بخشا تھا موسم میں جدائی...
-
Poet: Jamil Uzair ہاتھ چھوٹا ہے جب ہاتھ سے چنگاریاں نکلتی ہیں پھر راکھ سے مراسم بڑھیں تو حوصلے بھی بڑھاؤ، عزیر کئی پتے ٹوٹتے ہیں دن بھر شاخ ...
-
Poet: دل کے بازار میں دولت نہیں دیکھی جاتی پیار ہوجائے تو صورت نہیں دیکھی جاتی اک ہی انسان پر لٹا دو سب کچھ کیونکہ پسند ہو چیز تو قیمت نہیں ...
No comments:
Post a Comment