Tuesday, November 5, 2019

Sad Poetry - روح

Poet: Saeed Ahmed Gaohar

یہ عکس ہے ہمارا جسامت کہاں گئی
یہ شکل آدمی کی سلامت کہاں گئی

فریاد کر رہا ہوں میں جس کے سامنے
اس سایہ قبر کی کرامت کہاں گئی

اس شہر کے ہجوم میں رہبر بھی تھا میرا
اب مقتدی بنےتو امامت کہاں گئی

دریا اتر چکا ہے سمندر کی موج میں
پانی کی باقی ماندہ ندامت کہاں گئی

سنتے ہیں اپنے رکھتے ہیں چھاؤں میں مار کے
میں دھوپ میں پڑا ہوں کہاوت کہاں گئی

طوفاں سے بچ کے میرا سفینہ الٹ گیا
ساحل سے پوچھ بحر امانت کہاں گئی

دھنستا ہی جارہا ہوں محبت کے ساتھ جب
گوہر میں کیا کہوں کہ قدامت کہاں گئی

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...