Poet: Shabeeb Hashmi
اک دوست مجھ کو غم میں ڈوبا کر چلا گیا
وہ سارے رشتے پل میں بھلا کر چلا گیا
ہم اس سے سائے کی کیسے رکھیں امید
جو میرے گھر کی چھت گرا کر چلا گیا
وہ راستے کی دھول سمجھتا رہا ہمیں
میری وفا کی خاک اڑا کر چلا گیا
ہم کو تھی امید کہ وہ آئے گا ایک دن
وعدے کی ایک شام میں بہلا کر چلا گیا
آوارہ مزاج ہم کو سمجھتا رہا وہ شخص
جو رستے نئے سفر کے بتا کر چلا گیا
اب اعتبار اس کا ناں آئیگا عمر بھر
وہ جھوٹے خواب ہم کو دکھا کر چلا گیا
No comments:
Post a Comment