Poet: Shabeeb Hashmi
پرچھائیوں کا مسکن دل ناشاد پے ستم
بڑھتا گیا وہ داغ رستا رہا زخم
مقابل ہیں دل کے میرے گفتار کا ہے فن
شعروں میں انکے شامل الفاظوں کے ظلم
لازوال ہے سچائی ٹھکانہ ہے قتل گاہ میں
جاں آ گئی لبوں پے بتلایا ناں کوئی جرم
آشکار ہے حقیقت اس نامہ بر کا عنواں
اس وحشی جنوں کیسے رکھیں بھرم
بے مہری دنیا کی پہچان بن گیا
مرنے پے آنکھیں بھیگیں انکا ہے یہ کرم
جرم و سزا کے مالک رکتے ہیں ہر زمیں پر
ظلمت کے بت کدے کی کیسی ہے یہ رسم
No comments:
Post a Comment