Poet: Shabeeb Hashmi
تسلسل تھا بے خودی کا یا صبح کا غبار تھا
آنکھوں میں اسکے رات کا باقی خمار تھا
مجھ کو پلا کے وہ بڑا مسرور تھا ہوا
میں نے بھی جام لے لیا مجھے اعتبار تھا
نئے دوستوں سے مل کےبھی نہ بھولا تھا مجھے
چہرے پہ تھی چمک وہ مگر بے قرار تھا
وہ بھول کر بلندیوں کو پستی میں چل پڑا
میں اس کا ہاتھ چھوڑ دیتا مجھے اختیار تھا
اپنی وفا کا اظہار اس نے مجھ سے یوں کیا
کہ رخصت ہوا تو تب بھی میرا طلب گار تھا
No comments:
Post a Comment