گزشتہ شب کی سیاہی بڑی گہری تھی
ہوائیں سرد، بے رحم، تند و تیز
بے ڈھب، بے ہنگم، بےترتتیب الفاظ پر مشتمل ایک پلندہ لئے
میں رات سے جھگڑنے والی
ان تند مزاج اکھڑ ہواؤں کے سامنے جا نکلا
کاغذوں لا وہ ڈھیر لئے، جن پر بیتے موسموں کے نقش کندہ تھے
درختوں پہ جھومتے پتے چونکے
پھر تالیاں بجا کر خیر مقدم کیا
شوخ ہواؤں نے سیٹیاں بجا کر حسبَ سابق مضحکہ اڑایا
جب میں نے
برسوں پرانی رات کی سسکیوں، سوکھے گلابوں اور خوابوں کو آگ دکھائی
شبَ تاریک کی سیاہی کو سرخ شعلوں سے منور کرنے کا عزم لے کر
یہ شعلے میرے خوابوں کی تعبیر تھے
ان کی حدت بڑی جان لیوا تھی
گزشتہ رات کی ٹھنڈک شدید تھی پھر بھی
ناتمام آرزوؤں، پچھتاووں اور پشیمانیوں کو جلا کر
میں گہری نیند سو گیا تھا
آنکھ کھلنے پر دیکھا
طوفانی ہوائیں
میرے گزرے برسوں کی راکھ لے کر جا چکی تھیں
میری گزشتہ رات کی دیوانگی سے بے خبر
مسکراتی شرماتی،اک نئی نویلی صبح میری منتظر تھی
Sunday, June 23, 2019
Life Poetry - بیتے موسموں کی آگ
Poet: Asrar Ahmad Adraak
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry
Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...
-
Poet: Abdul Waheed Sajid مجھے سب کچھ ملا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کسی سے نہ گلا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کبھی تم نے جو بخشا تھا موسم میں جدائی...
-
Poet: Jamil Uzair ہاتھ چھوٹا ہے جب ہاتھ سے چنگاریاں نکلتی ہیں پھر راکھ سے مراسم بڑھیں تو حوصلے بھی بڑھاؤ، عزیر کئی پتے ٹوٹتے ہیں دن بھر شاخ ...
-
Poet: دل کے بازار میں دولت نہیں دیکھی جاتی پیار ہوجائے تو صورت نہیں دیکھی جاتی اک ہی انسان پر لٹا دو سب کچھ کیونکہ پسند ہو چیز تو قیمت نہیں ...
No comments:
Post a Comment