شام کے سائے جب
بڑھ جاتے ہیں
گھر سے نکل کر میں
آوارہ پھرتا ہوں
ہر طرف اک ہجوم سے ہوتا ہے
اپنے شہر کی گلیوں سے
میں جب گزرتا ہوں
گہری سوچوں میں گم
یونہی چلتا رہتا ہوں
دل میں اک خلش سی لیے
خود سے الجھتا رہتا ہوں
پھر اک ویران موڑ پہ رک کر
سکون کا اک لمبا سانس لیتا ہوں
دور شہر کی گلیاں وہ بازار
ویسے ہی روشن ہیں
ویسے ہی بارونق ہیں
مگر میں یہاں آرام کرنا
چاہتا ہوں
کوئی اپنا نہیں
کوئی شناسا نہیں
یہاں کوئی نہیں
جو مجھ سے باتیں کرے
مجھ سے بولے
کوئی گفتگو کرے
گزرا وقت یاد آتا ہے مجھے
جو گزرا ان بارونق گلیوں میں
کتنا بے مقصد تھا وہ وقت
آج یہ حقیقت کس قدر عیاں ہوئی مجھ پہ
چار جانب اک خاموشی ہے یہاں
پھر کوئی مجھے چپکے سے کہتا ہے
اے بندہ ناداں تو کہاں تھا
دیکھ میں ہی تیرا مکاں تھا
تجھے کس شے نے دھوکے میں ڈالا
کہ تو بھول ہی گیا کہ
یہ دنیا فانی ہے
Friday, June 28, 2019
Forgiveness Poetry - اجالوں سے دور
Poet: Irfan Ali
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry
Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...
-
Poet: Abdul Waheed Sajid مجھے سب کچھ ملا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کسی سے نہ گلا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کبھی تم نے جو بخشا تھا موسم میں جدائی...
-
Poet: Jamil Uzair ہاتھ چھوٹا ہے جب ہاتھ سے چنگاریاں نکلتی ہیں پھر راکھ سے مراسم بڑھیں تو حوصلے بھی بڑھاؤ، عزیر کئی پتے ٹوٹتے ہیں دن بھر شاخ ...
-
Poet: دل کے بازار میں دولت نہیں دیکھی جاتی پیار ہوجائے تو صورت نہیں دیکھی جاتی اک ہی انسان پر لٹا دو سب کچھ کیونکہ پسند ہو چیز تو قیمت نہیں ...
No comments:
Post a Comment