کبھی جو تنہا میری وفا کو یاد کرنا تو لوٹ آنا
بچھڑ کے مجھ سے اداس رہنا، آہیں بھرنا تو لوٹ آنا
میرے سنگ بیتے سارے لمحے کبھی رلائیں تمھیں جو جاناں
ہماری یادوں میں تم بھی اکثر جینا مرنا تو لوٹ آنا
ابھی حسیں ہو، جوان بھی ہو، تمھیں خبر کیا یہ پیار کیا ہے
بھول کر بھی جو اس کیفیت سے تم گزرنا تو لوٹ آنا
میں مانتا ہوں ہر کسی کو طلب تمھاری ضرور ہو گی
پھر بھی دیکھو کسی کے دل میں نہ تم اترنا تو لوٹ آنا
پیار کی اس راہ میں محسوس ہو جو کمی ہماری
قسم خدا کی ٹوٹ کے تم پھر بکھرنا تو لوٹ آنا
تجھ کو نہ اپنائے ساجد یہ ضروری تو نہیں
تم بے خیالی میں اپنے وعدوں سے جب مکرنا تو لوٹ آنا۔