Poet: Nawaz
وہ اپنے گھر کے دریچوں سے جھانکتا کم ہے
تعلقات تو اب بھی ہیں رابطہ کم ہے
تم اس خاموش طعبیت پے طنز مت کرنا
وہ سوچتا ہے بہت اور بولتا کم ہے
بلا سبب ہی تم تو اداس رہتے ہو
تمہارے گھر سے تو مسجد کا فاصلہ کم ہے
فضول تیز ہواؤں کو دوش دیتا ہے
اسے ہی چراغ جالانے کا حوصلہ کم ہے
میں اپنے بچوں کی خاطر ہی جان دے دیتا
مگر غریب کی جان معاوضہ کم ہے
No comments:
Post a Comment