Poet: Mubeen
پھر اس کوہ سے صدا آئی
سنبھالو وقت امتحاں آیا
حق و باطل کی لڑائی میں
اک موڑ صبر آزما آیا
مانوس سے بھیس میں
اجل کا پیغام آیا
کسی کے سر کی چادر چھن گئی
کسی کی زندگی کا سہارا
صبح جو نکلا گھر سے
وآپس نہ شام آیا
نفرتوں کی ہواؤں سے
بجھ گئے محبتوں کے چراغ
اندھیرا پھیل گیا چار سو
نہ شب آسماں پر چاند آیا
طفل معصوم کو پکڑاتے
اجل کا پروانہ
نہ ہاتھ کانپے اسکے
نہ دل میں رحم آیا
رضائے الہی کیلئے
یہ کیسا جہاد ہے
کہ چشم قدرت میں بھی
آنسو بھر آیا
No comments:
Post a Comment