Poet: Shama
بہت روکا تھا ہم نے وقت کی بہتی روانی کو
مگر سمجھا نہیں پائے ہیں اب تک زندگانی کو
سنائی ہی نہیں ہے داستاں ہم نے تجھے اپنی
مگر تو دیا عنوان کیسے بے زبانی کو
ابھی تو بارشوں کی رت نہیں آئی برسنے کو
ابھی روکا ہے آنکھ میں اشکوں کے پانی کو
تیرے لفظوں سے جیسے برق سی گرتی ہے
عجب جلوے میسر ہیں تیری شلعہ بیانی کو
پگھلتی شمع کیسے موم سے آخر بنی پتھر
چھپایا دل میں اُس نے کسی طرح غم کی جوانی کو
No comments:
Post a Comment