Poet: Qateel Shafai
اک اک پتھر جوڑ کے میں نے جو دیوار بنائی تھی
جھانکوں اس کے پچیھے تو رسوائی تھی
یوں لگتا ہے سوتے جاگتے اوروں کا محتاج ہوں
آنکھیں میری اپنی ہیں پر ان میں نیند پرائی ہے
دیکھ رہے ہیں سب حیرت سے نیلے نیلے پانی کو
پوچھے کون سمندر سے تجھ میں کتنی گہرائی ہے
آج ہوا معلوم مجھے اس شہر کے چند سایوں سے
اپنی راہ بدلتے رہنا سب سے بڑی دانائی ہے
توڑ گئے پیمان وفا اس دور میں کیسے کیسے لوگ
یہ مت سوچ قتیل کہ بس اک یار تیرا ہرجائی ہے
No comments:
Post a Comment